حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی حکام نے 15 سیاسی قیدیوں کو موت کی سزا سنائی ہے جن میں سے بعض نابالغ بھی شامل ہیں، یہ اطلاع یورپ میں قائم سعودی عرب کی انسانی حقوق کی تنظیم نے دی ہے، سعودی عرب کا اس معاملے میں ریکارڈ بہت خراب ہے جو ہر سال کئی خواتین اور بچوں کو پھانسی بھی دیتا ہے۔
سعودی عرب کی انسانی حقوق کی تنظیم کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت کم از کم 53 قیدی ہیں جنہیں کسی بھی وقت موت کی سزا دی جا سکتی ہے اور ان میں سے کم از کم آٹھ فیصد نوعمر ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ وہ درجنوں افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سے باز رہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی حال ہی میں سعودی عرب کے حکام پر زور دیا ہے کہ عبداللہ حوثی کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور اس سزائے موت کو منسوخ کیا جائے جو اسے نوعمری میں لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر سنائی گئی تھی۔ ان ماہرین نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ نابالغوں کے لیے کسی بھی جرم کے لیے سزائے موت کی شق کو ختم کرے۔
کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت پانے والے نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔